خاموش رہو ورنہ شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا!
تبصرے صفحہ شیئر کریں صفحہ پرنٹ کریں دوستوں کو بھیجئے
انڈونیشی حکام کی ہدایت پر سنگاپور کے باشندے سراپا احتجاج ۔ فوٹو : فائل
باتم، انڈونیشیا کا شہر ہے۔ یہ شہر دراصل ایک جزیرہ ہے۔
صنعتی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ باتم میں سیروتفریح کے دل دادگان کے لیے دل چسپی کی بہت سی چیزیں اور مقامات ہیں۔ اس کے خوب صورت قدرتی نظارے سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ باتم کا سنگاپور سے فاصلہ محض بیس کلومیٹر ہے۔ روزانہ سنگاپوری شہریوں کی بڑی تعداد سیروتفریح کی غرض سے اس شہر کا رُخ کرتی ہے تاہم اس کے لیے انھیں امیگریشن کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
باتم جانے کے خواہش مندوں کو امیگریشن آفس سے اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔ امیگریشن آفس کے باہر روزانہ سنگاپوریوں کی طویل قطار دیکھنے میں آتی ہے۔ سنگاپور کے باشندے باتونی ہونے کے لیے شہرت نہیں رکھتے، تاہم یوں معلوم ہوتا ہے کہ انڈونیشی امیگریشن حکام کو ان کی معمولی بات چیت بھی پسند نہیں۔ اسی لیے باتم کی سیر کرنے کے خواہش مندوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ امیگریشن آفس کے باہر قطار میں بالکل خاموش کھڑے ہوں، بہ صورت دیگر انھیں دفتری حدود سے نکال باہر کیا جائے گا اور باتم میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
لگتا ہے کہ سنگاپوریوں نے ابھی تک اس ہدایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا اس لیے روانہ درجنوں شہری امیگریشن آفس سے غصے اور مایوسی کے عالم میں واپس لوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment